Friday, September 9, 2022

ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا کم خرچ اور مؤثر علاج

 


بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض کہا جاتا ہے کیونکہ یہ فالج، ذیابیطس اور امراضِ قلب کی بڑی وجو ہات میں شامل ہے۔

 Check 

قدرت کے کارخانے میں بعض اشیاء ایسی ہیں جو فشارِ خون کو معمول پر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان میں سبزیاں، دالیں اور دیگر پھل وغیرہ شامل ہیں۔جیسے ہرے پتے والی سبزیاں، سلاد کی پلیٹ بلڈ پریشر کے خلاف ایک مؤثر دوا ہے۔ سبز پتوں والی غذاؤں میں نائٹریٹ کی  مقدار زیادہ ہے ۔ نائٹریٹ نہ صرف بلڈ پریشر معمول پر رکھتے ہیں بلکہ دل کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔ماہرین صحت کے مطابق سبزیاں کھانے والے افراد بلڈ پریشر کے کم ہی شکار ہوتے ہیں۔

 

 دوسرے نمبر  پر پانی  کا  وافرمقدار میں استعمال بھی  ڈیپریشن  سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔  جرنل نیوٹریئنٹس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دن اور رات کو مجموعی طور پر 550 ملی میٹر زیادہ پانی پی لیا جائے تو صرف 12 ہفتے میں بلڈ پریشر میں واضح کمی دکھائی دے گی۔

ڈینگی بے قابو ہونے لگا، خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ مریض سامنے آ گئے

 


پشاور: خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں کے باعث پشاور اورمضافاتی علاقوں میں ڈینگی وائرس پھیلنے لگا ہے اور پشاور سمیت 26 اضلاع میں وائرس کے پھیلاؤ تصدیق بھی ہو گئی ہے جبکہ اب تک ایک ہزار سے زائد کیس سامنے آ چکے ہیں۔ 
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں سے صوبے بھر میں ڈینگی کے درجنوں کیس سامنے آئے ہیں اور پشاور سمیت 26 اضلاع میں تصدیق بھی ہوگئی ہے۔ مردان میں سب سے زیادہ 600 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی اور پشاور میں بھی ایک ہفتے کے دوران 100سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ 
محکمہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں ڈینگی وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور صوبے میں متاثرہ کیسوں کی تعداد ایک ہزار 633 تک پہنچ گئی ہے، خیبر میں 349 کیسز سامنے آئے ہیں اور صوبے کے عوام ڈینگی وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز سے پریشان ہو گئے ہیں۔ 
رپورٹ کے مطابق ضلع ہری پور سے 170، نوشہرہ سے 165 کیس سامنے آ چکے ہیں، پشاور سے ایک ہفتے کے دوران 105 کیس رپورٹ ہوئے، ڈیرہ اسماعیل خان سے 59، چارسدہ 49، مانسہرہ 29، بنوں 12، ایبٹ آباد سے11 اور باجوڑ سے 6 کیس سامنے آئے ہیں۔ 
دوسری جانب سندھ میں بھی ڈینگی دوبارہ بے قابو ہونے لگا اور کراچی میں 24 گھنٹے کے دوران مزید 84 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، سیلاب اور بارش کے باعث جگہ جگہ کھڑے پانی سے ڈینگی کیسوں میں مزید اضافہ کے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں۔

بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کم کرنے میں کونسی سبزی مددگار ہوسکتی ہے

 


آج کے دور میں  بلڈ شوگر  اور کولیسٹرول  جیسی بیماریاں عام ہوگئی ہیں ۔لیکن پیاز ایسی سبزی ہے  جو اپنے جادوئی اثرات  سے ان بیماریوں کی  سطح 50 فیصد  تک کم  کرسسکتی ہے ۔

ماہرین صحت کے  مطابق شوگر کے مریضوں میں خصوصی طور پر وہ مریض جو  ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکارہوں انکے خون میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن پیاز  ایسی سبزی ہے جو  شوگر کو  50 فیصد سے بھی کم کر دیتی ہے۔ ڈاکٹرز  ہیاز کو  ’’ گلوکوفیج’’ گولی کے ہمراہ  استعمال کرنے کا مشورہ دیتے  ہیں ۔

 

سان ڈیاگو میں اینڈوکرائن سوسائٹی کے 97 ویں سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  پیاز کا عرق، اینٹی ذیابیطس دوا میٹفارمین کے ساتھ ملا کر دینے سے ہائی بلڈ شوگر اور مجموعی کولیسٹرول کی سطح کو’تیزی سے کم‘ کر سکتا ہے۔

 

ماضی کے ان لوگوں نے’’ پاکستان‘‘’ سستے داموں ‘فروخت کر دیا ،حیران کن انکشافات

 


کون ہمیں پیسے دے گا ۔۔۔؟کتنا اسلحہ دے گا۔۔۔؟ہماری خدمات کا کرایہ کون دے گا ۔۔۔؟


یہ اس آرٹیکل کی قسط نمبر 3 ہے ۔۔۔ پہلی دو اقساط دیکھنے کیلئے نئی بات میگزین کے گزشتہ شمارے ملاحظہ فرمائیں۔۔۔


سازش کے بیانیے کا تجزیہ


سنہ 1951 کی راولپنڈی سازش کے بارے میں مبصرین کہتے ہیں کہ یہ مبینہ طور پر پاکستانی افواج کی ایک سیاسی حکومت کا تختہ الٹنے کی پہلی کوشش تھی۔ اس کے علاوہ اس مبینہ سازش میں ایک اور منفرد بات یہ تھی کہ یہ واحد مبینہ سازش ہے جس میں پاکستان کی ایک سیکولر اور کیمیونسٹ پارٹی پر فوج کے ساتھ ساز باز کرنے کا الزام بھی لگا۔جبکہ اس کے برعکس جن مورخین نے ان معاملات پر تحقیق کی اور سازش کے ثبوت مانگے ہیں ان کے بقول اصل سازش حکومت کا تختہ الٹنے کی نہیں تھی،بلکہ اصل سازش تحتہ الٹنے کے نام پر قوم پرست پاکستانی فوجیوں اور کمیونسٹ نظریات رکھنے والوں کو منظر نامے سے ہٹانے کے لیے تیار کی گئی تھی جو کہ اس دور کی سرد جنگ اور امریکی خارجہ پالیسی کا ایک حصہ تھی۔تاہم پاکستان کی قومی تاریخ اور شعور میں یہی سمجھا اور کہا جاتا ہے کہ سنہ 1951 میں فوج نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔’’جتنا بڑا ایک گروہ ہو گا یا اْس کے پاس جتنی زیادہ طاقت ہو گی، تو اْس کے پاس اپنا پیغام دور دور تک اور بہت زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے اور متبادل حقائق کو دبانے کے اْتنی ہی زیادہ وسائل ہوں گے۔‘‘یہی وجہ ہے کہ اس سازش کے واقعے کو وزیرِ اعظم لیاقت علی خان اور ان کی حکومت اور اس سے وابستہ میڈیا اور اخبارات نے جس انداز سے کوّر کیا اْس کے نتیجے میں اس سازش کے حقیقی ہونے اور اس میں شامل کرداروں کو ملک دشمن ثابت کرنے کا پورا ماحول تیار کر لیا گیا تھا، جس کا اثر آج تک موجود ہے۔فیض احمد فیض کو بدنام کرنے کے لیے انٹیلیجنس ایجنسیوں کی سرپرستی، لبرل اور دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے صحافیوں کے ذریعے مہم چلوائی گئی جس میں انہیں ریاست مخالف اور اسلام دشمن بنا کر پیش کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ بعض موقعوں پر تو گستاخِ رسول جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔


اسٹیبلشمنٹ کا مؤقف


جن لوگوں کا خیال ہے کہ یہ واقعی ایک سازش تھی اْن میں کئی اور مصنفین اور مبصرین کے علاوہ سابق کیبینٹ سیکریٹری، حسن ظہیر ہیں جنہیں، بقول اْن کے، راولپنڈی سازش کیس کے مقدمے کی دستاویزات تک اتفاق سے رسائی حاصل ہوئی۔راولپنڈی سازش کیس کی ساری کارروائی خْفیہ قرار دی گئی تھی اور مقدمے کی تمام متعلقہ دستاویزات کلاسیفائیڈ ڈاکیومنٹس قرار دے دیے گئے تھے۔یہ دستاویزات ڈی کلاسیفائی کرائے اور ان سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ سازش رچائی گئی تھی اس لیے ملزمان کو سزائیں درست طور پر دی گئی تھیں۔سب سے پہلے بائیں بازو کے دانشوروں کے ان دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس سارے معاملے میں کوئی سازش نہیں تھی۔ یہ درست ہے کہ حکومت نے ان دستاویزات کو خفیہ رکھا اور ابھی حال ہی میں ان پر سے پابندی اٹھائی گئی ہے، تاہم اس سازش کے بنیادی خدوخال سب ہی کے علم میں ہیں۔حسن ظہیر یہاں اْن دو افسران کی اپنی تصنیفات کا ذکر کرتے ہیں جن پر راولپنڈی سازش کیس کے قانون کے تحت مقدمہ چلا تھا اور سزائیں دی گئیں تھیں۔ اس کے علاوہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ کمیونسٹ لیڈران جن پر مقدمہ چلا تھا وہ اس مقدمے پر بات کرنے کے لیے تیار تھے۔حسن ظہیر کہتے ہیں کہ ’’جو افسران اس سازش میں ملوث تھے اور اس کے علاوہ جن سے انہوں نے اپنی کتاب کے شائع ہونے سے پہلے انٹرویو کیے انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس مقدمے کے دوران جو حقائق پیش کیے گئے وہ کافی حد تک درست تھے۔تاہم اْن کے بقول ان سزا یافتہ افراد نے جو سوال اٹھایا وہ ان الزامات کے قانونی پہلو کے بارے میں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جب 23 فروری کی میٹنگ میں ہر بات ملتوی یا تمام اقدامات منسوخ کرنے کا فیصلہ ہو گیا تھا اور جو بیانات میں باتیں کی گئی تھیں ان کے حصول کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تھا تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی جْرم سرزد ہوا ہی نہیں تھا۔تاہم حسن ظہیر کے مطابق ٹریبیونل نے اپنے فیصلے میں سازش کے قانون اور اس کی توضیحات پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ اِس کے مطابق ٹریبیونل نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ چاہے اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عملی طور پر کوئی غیر قانونی اقدام کیا گیا ہے یا نہیں، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 121 اے کے تحت پھر بھی سزا دی جا سکتی ہے۔


اگر 1951 میں واقعی کوئی تبدیلی آ جاتی؟


فرض کیجیے کہ پاکستان میں کوئی تبدیلی آتی، فوجی انقلاب کے ذریعے نہیں، بلکہ ایک قومی تحریک بنتی اور کمیونسٹ پارٹی پر سرکاری یلغار نہ ہوتی تو آج پاکستان کی کیا صورتِ حال ہوتی؟ ایک صورت تو یہ ہوتی کہ جس آسانی سے ایوب خان نے پاکستان کو امریکہ کی شطرنج کی کھیل کا مہرہ بنا دیا، وہ نہ ہوتا۔ اْس نے پاکستان کو بہت ارزاں قیمت پر فروخت کردیا۔ یہ پالیسی کہ پاکستان کو برطانوی اور امریکی بلاک کا حصہ بنا دیا جائے، اْس وقت اْس کی بہت زیادہ مخالفت تھی۔ مشرقی پاکستان میں مخالفت زیادہ سنگین تھی۔ لیکن مغربی پاکستان میں بھی کافی مخالفت تھی۔بنیادی طور پر راولپنڈی سازش کے کیس کو کمیونسٹوں کو کچلنے کے لیے استعمال کیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں دانشورانہ سوچ کو کچلنا تھا۔جو بھی ان کے خلاف (حکومت کے خلاف) باتیں کر رہے تھے، وہ تو صرف باتیں ہی کر رہے تھے، ان (باتوں) کو انہوں نے آلے کے طور پر استعمال کرکے انہیں کچل دیا، بنیادی طور پر تو اس طرح اسٹیبلشمنٹ کو ان پر یلغار کرنے میں بہت آسانی ہو گئی۔


اپوزیشن کا اس طرح کچلے جانے سے طویل المدتی اثرات مرتب ہوئے، جس طرح بعد میں سیٹو اور سینٹو میں شمولیت اختیار کی گئی اْس کے خلاف ایک موثر اپوزیشن ہوتی (جو نہیں ہوئی)، کیونکہ عوامی سطح پر ان معاہدوں کی بہت زیادہ مخالفت تھی (لیکن ان کا اظہار کرنے والے رہنما موجود ہی نہیں تھے)۔ کسی نے اتنے بڑے فیصلوں پر عوام سے کوئی مشاورت نہیں کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایوب خان اور اسکندر مرزا جیسے چند لوگوں نے پاکستان کو سستے سستے فروخت کردیا اور جس طرح فروخت کیا آپ اْس سے آج بھی نجات نہیں پا سکتے ہیں۔ ابھی تک یہاں کے لوگ جو ہیں وہ امریکہ کی نئی حکومت جو صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ہے، اْس کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ کون ہے جو ہمیں پیسے دے گا، کتنا اسلحہ دے گا ہماری خدمات کا کرایہ کون دے گا، ہمیں تو عادت پڑ گئی ہے کہ کوئی ہمیں مفت میں اسلحہ دے دے گا، کچھ دے۔ تو اگر آپ پوچھتے ہیں کہ کیا فرق ہوتا تو میں کہوں گی کہ ایسی ذہنیت نہ پیدا ہوتی۔ کیا (راولپنڈی سازش کیس) کے بعد کمیونسٹ پارٹی کا مستقبل بالکل تباہ ہو گیا؟ انہوں نے تو اِسے کچل کر رکھ دیا تھا۔ جو باتیں کرتے ہیں وہ ثبوت نکالیں اور ثابت کریں (کہ یہ سازش تھی)۔ انہوں نے اس سازش کو استعمال کر کے کمیونسٹ تحریک کو تہس نہس کردیا۔ راولپنڈی سازش کیس کا بہانہ بنا کر انہوں نے اس تحریک کا مکمل خاتمہ کردیا۔ 

امریکی شہری نے ایک منٹ میں 17 بھوت مرچیں کھا کر ریکارڈ قائم کر دیا

 


کیلیفورنیا: امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے شہری نے ایک منٹ میں 17 بھوت مرچیں کھا کر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کروا لیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق گریگوری فوسٹر نے ایک منٹ میں 17 مرچیں کھاتے ہوئے 3.94 اونس مرچیں کھانے کا ریکارڈ بھی بنایا جبکہ اس سے قبل یہ ریکارڈ 3.42 اونس مرچیں کھانے کا تھا جو 2019ءمیں کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مائیک جیک نے قائم کیا تھا۔


رپورٹ کے مطابق گریگوری فوسٹر نے پہلی بار ایسا کارنامہ سرانجام نہیں دیا بلکہ اس سے قبل وہ تین کیرولائنا ری ایپر مرچیں صرف 8.72 سیکنڈز میں کھانے کا ریکارڈ بھی بنا چکے ہیں۔

فوسٹر نے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے حکام کو بتایا کہ اس ریکارڈ کی کوشش ایک ذاتی چیلنج ہے تاکہ میں اپنی حد دیکھ سکوں اور اس کیساتھ ہی میں انتہائی تیز مرچوں سے متعلق آگاہی پھیلانے کی کوشش بھی کر رہا ہوں۔

مساجد سے پیتل اور سٹیل کی ٹونٹیاں اتار کر پلاسٹک کی ٹونٹیاں لگانے والا چور گرفتار

 


گلیانہ: کار پر آ کر مساجد سے پیتل اور سٹیل کی ٹونٹیاں اتارنے اور ان کی جگہ پلاسٹک کی ٹونٹیاں لگانے والا چور ڈرامائی انداز میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق تھانہ گلیانہ کے علاقہ ملکہ، جھانٹلہ، لہری، سدوال اور دیگر دیہات کی مساجد سے ٹونٹیاں چوری کرنے والا گوجرانوالہ کا رہائشی نوید نکلا، جامع مسجد عائشہ صدیقہ لہڑی میں واردات کے دوران چور کی واضح تصویر اور گاڑی کا نمبر سی سی ٹی وی کیمرے میں آ گیا تھا۔ 

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ملزم جب واردات کی نیت سے باہروال کے قریب ادھر آ رہا تھا تو اس کی اطلاع مخبر نے پولیس تھانہ گلیانہ کو دی جس پر ناکہ لگا کر ملزم کو گاڑی سمیت دھر لیا، ملزم سے پلاسٹک کی ٹونٹیوں سے بھری بوری برآمد کر لی جو وہ نئی وارداتوں میں استعمال کرنے کیلئے لایا تھا۔ 

دوران تفتیش ملزم نے گلیانہ، یوسی ملکہ، یوسی ٹھوٹہ، رائے بہادر سے بھمبر آزاد کشمیر تک مختلف مساجد میں وارداتوں کا اعتراف کر لیا۔ پولیس تھانہ گلیانہ نے موضع لہڑی کے رہائشی مدثر اقبال کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

چینی شخص نے مشکل ترین کام3 منٹ میں کرکے عالمی ریکارڈ بنالیا

 


بیجنگ: چین سے تعلق رکھنے والے شخص نے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے ۔ انہوں نے رنگ برنگی چھکوں پر مشتمل تین ریوبک کیوب کو ہوا میں گھماتے ہوئے حل کیا ہے اور اس میں انہیں صرف ساڑھے تین منٹ لگے ۔


لی ژائی ہواؤ ن نامی چینی شخص نے تین ریوبک کیوب کو ہوامیںگھماتے ہوئے سیدھا کیا اورصرف تین منٹ اور 29.29 سیکنڈ میں تمام رنگوں والے خانے کو برابر کیا ۔

انہوں نے یہ کارنامہ چین کے صوبے فیوجیان کے شہر ژیامن میں انجام دیا جس کی تصدیق گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے بھی کی ہے۔


اس سے پہلے وہ الٹا لٹک کر ریوبک کیوب اچھالتے ہوئے انہیں حل کرنے کا شاندار مظاہرہ بھی کرچکے ہیں۔ اسی طرح الٹا لٹک کر ایک ہاتھ سے ریوبک کیوب ٹھیک کرنا بھی ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔

ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا کم خرچ اور مؤثر علاج

  بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض کہا جاتا ہے کیونکہ یہ فالج، ذیابیطس اور امراضِ قلب کی بڑی وجو ہات میں شامل ہے۔   Check   قدرت کے کارخانے میں ب...